Shahid Akhtar
Shahid Akhtar has been writing poetry for over three decades. He writes out of personal passion and the inspiration that surrounded him in his hometown of Passu in Gojal, upper Hunza. He has never used his writings as a source of income and this is the first time he has been published.
Through decades of hard work, Akhtar continued to write in his native language of Wakhi – derived from old Persian. His main poetic influences are Faiz Ahmad Faiz and Habib Jalib who wrote on social injustice and whose poetry gave a voice to the people.
Shahid’s poetry reflects the calm elegance of a man with a deep intellect and a profound love for what he fears could one day be a dying language.
شاہد اختر
شاہد اختر کو شعر کہتے ہوئے تین عشروں سے زیاده عرصہ ہو گیا۔ وه محض ذاتی جذبے اور اپنے آبائی گاؤں پَسوُ کے عشق سے لکھتے ہیں، جو شمالی ہنزه کے علاقے گوجال کی وادیوں میں واقع ہے۔ اُنہوں نے کبھی اپنی شاعری کو ذریعۂ آمدنی نہیں بنایا، اور یہ اُن کی پہلی اشاعت ہے۔
کئی عشروں کی محنت مشقت کے دوران بھی وه اپنی مادری زبان وخی میں لکھتے رہے، جوکہ فارسی سے اُٹھی ہے۔ وه فیض اور جالب سے خصوصاً متاثر ہیں، جن کی شاعری میں معاشرتی انصاف کو خاص اہمیت حاصل ہے اور جنہوں نے عوام کو آواز دی۔
شاہد اختر کی شاعری ایک گہری فکر رکھنے والے شخص کی پُروقار نفاست کی عکاسی کرتی ہے، اور ساتھ ساتھ ایک ایسی زبان سے شدید محبت کی بھی کہ جس کے بارے میں اُنہیں خدشہ ہے کہ کہیں یہ ایک دن نہ رہے۔